(ایجنسیز)
اسرائیلی وزیر برائے یہودی آباد کاری اوری ارئیل نے منگل کو اچانک مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا، واضح رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے آباد کاری نے منگل کو پولیس اور سیکیورٹی حکام کی حفاظتی چھتری تلے مسجد اقصیٰ میں چھاپہ مارا۔ عینی شاہدین کے مطابق یہودی وزیر اشتعال انگیز طریقے سے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے داخل ہوا۔ اس کے ہمراہ کم سے کم 60 یہودی آباد کار بھی شامل تھے۔ یہودی وزیر اور اس کے ہمراہ آئے صہیونی ایک گھنٹہ تک مسجد اقصیٰ میں گھومتے رہے۔ اس دوران مسجد میں موجود طلباء اور دیگر مسلمان شہریوں نے صہیونیوں کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔
درایں اثناء مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب اور فلسطین کی سپریم علماء کونسل کے صدر الشیخ
عکرمہ صبری نے یہودی وزیر اور انتہا پسند یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کو اشتعال انگیز کوشش قرار دیتےہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے علامہ صبری نے کہا ہے کہ یہودی وزیر نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصٰی کی بے حرمتی کا معاملہ اب صرف چند انتہا پسند یہودی آباد کاروں تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اسرائیلی حکومت کے وزراء، اہم شخصیات اور یہودی ربی دانستہ طور پر فلسطینیوں اور مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔
شیخ صبری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزراء کے مسجد اقصیٰ پر اشتعال انگیز چھاپے اس مقدس مقام پر یہودیوں کا حق جتلانے کی کوشش ہے لیکن ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہودیوں کو قبلہ اول کا ایک ذرہ بھی نہیں دیا جا سکتا ہے۔